کیونکہ مستقبل کا سوال ہے
اب کی بار
نئے کو آزماناچاہئیے
ایک شخص کے بیٹے پر تین سو دو کا، پرچہ ہوا، جس کی سزا پھانسی تھی
۔
لڑکے کا بات ، وکیل کرنے کے لیے گیا، ایک وکیل سے بات کی تو اس نے کہا بس دس ہزار لونگا ۔۔۔۔۔۔۔ لڑکے کے باپ نے دل میں کہا یہ تو کوئ نہایت ہی فضول وکیل ہے جو اتنی کم فیس لے رہا ہے وہ بھی قتل کے مجرم کی ۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دوسرے وکیل کے پاس گیا تو اس نے کہا ایک لاکھ لونگا، لڑکے کے باپ نے اسے وکیل کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ مقدمہ چلا ۔
لڑکے کا باپ مقدمہ ہار گیا، لڑکے کو پھانسی کی سزا ہوگئ۔
لڑکے کا باپ غم سے نڈھال عدالت سے نکل رہا تھا کہ پہلے والا وکیل ملا. اس نے پوچھا کیا بنا؟ لڑکے کے باپ نے کہا پھانسی کی سزا ہوگئ ۔۔۔۔۔۔ اس وکیل نےکہا یہ ہی کام میں نے دس ہزار میں کردینا تھا ۔۔۔۔۔۔
۔
بات دراصل یہ ہے کہ پاکستانی قوم بے بس ہے کیا کرے ، ایک طرف سستے سیاستدان ہیں، جو برسوں سے اقتدار میں ہیں، مگر عوام کی حالت نہیں بدل رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔
عوام کو اب تھوڑا سا حوصلہ کرکے نئے کو آزمانا پڑے گا۔ کیونکہ مستقبل کا سوال ہے۔
باقی اللہ پر چھوڑ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ کیا ہوتا ہے
۔
وہ دوسرے وکیل کے پاس گیا تو اس نے کہا ایک لاکھ لونگا، لڑکے کے باپ نے اسے وکیل کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ مقدمہ چلا ۔
لڑکے کا باپ مقدمہ ہار گیا، لڑکے کو پھانسی کی سزا ہوگئ۔
لڑکے کا باپ غم سے نڈھال عدالت سے نکل رہا تھا کہ پہلے والا وکیل ملا. اس نے پوچھا کیا بنا؟ لڑکے کے باپ نے کہا پھانسی کی سزا ہوگئ ۔۔۔۔۔۔ اس وکیل نےکہا یہ ہی کام میں نے دس ہزار میں کردینا تھا ۔۔۔۔۔۔
۔
بات دراصل یہ ہے کہ پاکستانی قوم بے بس ہے کیا کرے ، ایک طرف سستے سیاستدان ہیں، جو برسوں سے اقتدار میں ہیں، مگر عوام کی حالت نہیں بدل رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔
عوام کو اب تھوڑا سا حوصلہ کرکے نئے کو آزمانا پڑے گا۔ کیونکہ مستقبل کا سوال ہے۔
باقی اللہ پر چھوڑ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ کیا ہوتا ہے
۔
No comments:
Post a Comment