Monday 29 April 2013

بلا عنوان


بلا عنوان 

کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے، ہم باتیں کرتے ہیں، ایسے ہونا چاہئیے، ویسے ہونا چاہئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئ فائدہ نہیں ہے۔ ہم ایسی قوم ہیں، جس میں پچاس فیصد سے زائد ڈھکن ہیں، جو کوئ بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ بیچارے انقلابی بندے بھی سارے فیس بک پر بیٹھے نظر آتے ہیں۔
ساری دنیا میں لوگ اپنے حق کے لیے اٹھتے ہیں، حکومت کو ان کی بات ماننا پڑٹی ہے، مگر ادھر صرف وہ اٹھتا ہے جس کے گھر یو پی ایس نہیں ہے، یا جس کو مچھر کاٹتا ہے۔ باقی سب بے حسی کی میٹھی نیند سو رہے ہیں، تو پھر کیسے انقلاب آئے گا، اس ملک میں تو غریب کی پہلے ہی نہیں سنی جاتی ، انقلاب تو تب آئے گا جب امیر طبقہ بھی احساس کرے گا کہ کیا مسائل ہیں، ساری سیٹوں پہ تو ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنھوں نے "غربت کا ایک دن بھی نہیں دیکھا" جن کو نہ چھوٹے گوشت کا ریٹ معلوم ہے نہ دال مسور کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ ہی ٹی وی چینل پر "انقلاب ، انقلاب" کرتے ہیں، جب اقتدار میں آتے ہیں تو ہر طرف ان کو خوشحالی نظر آتی ہے، اسی خوشحالی کی وجہ سے لوگوں پہ مزید ٹیکس لگائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
۔
از: عبدالباسط احسان AB

No comments:

Post a Comment