Friday 26 April 2013

مزدور و ں کی زندگی


مزدور و ں کی زندگی 
بہت سے مزدور ایسے ہیں جو کہ دیہاڑی دار ہیں، مطلب یہ کہ روز کے روز جو کماتے ہیں وہ ہی خرچ کرتے ہیں، اگر روز کا پانچ سو کماتے ہیں تو پانچ سو ہی خرچ کرتے ہیں، جن میں بجلی و گیس کے بل اور مکان کا کرایہ بھی شامل ہوتا ہے۔ صرف ایک دن کی لوڈشیڈنگ وجہ سے ، ان کی ایک دن کی دیہاڑی ٹوٹ جاتی ہے، اس دن یا تو فاقے کرتے ہیں، یا واقفیت کی بناء پر محلے کے کسی سٹور سے ادھار پر کھانے پینے کی چیزیں خریدنے پہ مجبور ہوتے ہیں، ایسے دیہاڑی دار مزدور لاکھوں کی تعداد میں ہیں، جو صنعتوں سے وابستہ ہیں، جن کے لیے بجلی فاقوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
یہ لاکھوں کی تعداد میں مزدور فاقہ مستی پہ مجبور ہیں، کئ قرض کی وجہ سے حالات سے اتنے دل برداشتہ ہوئے کہ اپنی جان ، اپنے ہاتھوں سے ختم کرلی ۔۔۔۔
جب سے پاکستان بنا ہے ، روٹی ، کپڑا و مکان کا نعرہ سب سے مقبول سیاسی نعرہ رہا ہے، خاص کر بھٹو صاحب کے زمانے میں تو اس نعرے نے مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخابات سر پر ہیں، اور لوڈ شیڈنگ کی انتہا ہے۔ عوام بیچاری عجیب کیفیت میں مبتلا ہے، وہ ووٹ کے ذریعے تبدیلی سے مایوس نظر آتی ہے، نگران حکومت کے زمانے میں ہی ظلم وجبر کے پہاڑ گرائے جارہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
کاش کہ ایک خود کش حملہ آور ، ان سیاستدانوں اور ان لوگوں کے درمیان جنھوں نے ملک کو آپاہج بنا رکھا ہے ، پھٹ جائے ۔ ساری قوم اس کو جنت کی بشارت دے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔


No comments:

Post a Comment