Saturday 27 April 2013

ہماری کہانی ایک سوچ ایک فکر


ہماری کہانی 

ایک سوچ ایک فکر 

ایک شیر کا بچہ بچھڑ گیا ، بکری نے اسے پالا ، وہ خود بھی بکری کی طرح پرورش پا کر بڑا ہوا، بکڑیوں کے ریوڑ کیساتھ چلتا، ایک دن ایک شیر نے جب ، اپنی طرح کے شیر کو بکریوں کےساتھ چلتے دیکھا تو بہت حیران ہوا کہ یہ کیسا شیر ہے۔ اس حیرت زدہ شیر نے اسے سمجھایا کہ تم شیر ہو تم طاقتور ہو، مگر شیر اس کی باتیں ایسے سنتا رہا، جیسے آج کل لوگ اس کی بات سنتے ہیں جو "پاکستان" میں بہتری کی بات کرتا ہے۔
اگلے دن پھر وہ ہی شیر ریوڑ کے ساتھ چل رہا تھا، دوسرا شیر پھر اس کے پاس گیا اور کہا کہ تم اپنے وقار کا خیال کرو، تم شیر ہو ، اسے پھر سمجھ نہ آئ، اسے سمجھانے کے لیے، اپنے ساتھ پانی کی طرف کھینچ کے لے گیا، جب اس نے اپنا عکس پانی میں دیکھا تو اسے پھر سمجھ آئ کہ میں تو "شیر" ہوں۔
ہماری قوم کا بھی یہ ہی حال ہوگیا ہے، ہم کون ہیں، یہ ملک" پاکستان" اس لیے نہیں بنایا گیا تھا کہ یہاں سترہ کڑوڑ غلام رہیں، یہ پاکستان آزاد لوگوں کے لیے بنا ہے، اس آزادی کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی، عورتوں نے اپنی عزت بچانے کے لیے کنویں میں چھلانگ لگا کر جانیں دی، پھر یہ پاکستان بنا ہے۔
ہم کب تک ان سیاستدانوں کے پیچھے چلتے رہیں گے جنھوں نے ہماری برسوں " بکریوں" کی طرح پرورش کی ہم کو ہانکتے رہے، ہم کو اپنا عکس ایک بار ، پانی میں ضرور دیکھنا چاہئیے۔
۔



No comments:

Post a Comment