Sunday 27 October 2013

ڈرون حملوں کی کہانی وزیرستان کے لوگوں کی زبانی

‫ڈرون حملوں کی کہانی وزیرستان کے لوگوں کی زبانی ویڈیو دیکھیں لنک‬http://wp.me/p2e6Jh-iX5

پرویز مشرف کتنا بزدل ھے

Buzdali Ki Bi Koi Had Hoti Hai .. By Orya Maqbool Janhttp://wp.me/p2e6Jh-iXa

بھارت کے اگلے ہونے والے وزیراعظم کی خفیہ ٹیپ (India’s New Prime Minister Moodi Exposed By a Secret Tape)

اگر یہ خفیہ ویڈیو پاکستان کے ہونے والے وزیراعظم کی بھارت کے میڈیا کے ہاتھ لگتی تو اتنا پاکستان کو بدنام کرتے کہ دنیا دیکھتی مگر اب ہمارا میڈیا چپ ہے۔ بھارت کے اگلے ہونے والے وزیراعظم کی خفیہ ٹیپ اور اصل چہرہ دیکھیں اور بتائیں دہشتگرد کون ہے۔ ویڈیو دیکھیں

۔ڈرون حملوں اور نواز شریف کا اپریشن

شیخ رشید کا مار دھاڑ سے بھرپور پروگرام۔۔۔۔۔ڈرون حملوں اور نواز شریف کا اپریشن۔۔۔دیکھنا نہ بھولیے۔۔۔۔

انصار عباس اور پرویز ہودبھائی کی لائیو پروگرام میں زبردست فائیٹ


انصار عباس اور پرویز ہودبھائی کی لائیو پروگرام میں زبردست فائیٹ

اوریا مقبول جان اور انصار عباسی نے پرویز ہودبھائی کی مٹی پلید کردی۔ پرویز ہود بھائی پروگرام چھوڑ کر بھاگ گیا۔۔۔ویڈیو دیکھیں

‫جیو نیوز/جنگ گروپ

‫جیو نیوز/جنگ گروپ کا سب سے
بڑا سیکنڈل منظرعام پر آگیا۔۔۔ بدنام زمانہ
انڈین ایجنسی را کے ساتھ روابط کے
ثبوت مل گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویڈیو دیکھیں
لنک
http://shar.es/Ip7OB

‫جمائیما خان کی ڈرون طیاروں اور اس میں ہلاک ہونے والے لوگوں اور معصوم بچوں پر بنائی گئی سپیشل ڈاکومینٹری

‫جمائیما خان کی ڈرون طیاروں اور اس میں ہلاک ہونے والے لوگوں اور معصوم بچوں پر بنائی گئی سپیشل ڈاکومینٹری -‬http://shar.es/IpgxV

Unmanned America's Drone Wars ۔۔ وڈیو دیکھیں اور شئیر کریں ۔۔۔
Photo: ‎جمائیما خان کی ڈرون طیاروں اور اس میں ہلاک ہونے والے لوگوں اور معصوم بچوں پر بنائی گئی سپیشل ڈاکومینٹری -http://shar.es/IpgxV

Unmanned America's Drone Wars ۔۔ وڈیو دیکھیں اور شئیر کریں ۔۔۔‎

Thursday 22 August 2013

شام کیمائی ھتیار سے معصوم شامی بچے شہید






بسم الله الرحمن الرحيم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی امتیازی صفت یہ بتائی ہے کہ وہ کافروں کے لیے سخت اور مومنوں کے لیے بے حد نرم ہیں۔﴿اشداء علی الکفار ورحماء بینھم﴾ نبیۗ نے فرمایا کہ مومن ایک جسم کی طرحہوتے ہیں۔ جس طرح ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو اس کا درد سارے بدن کو محسوس ہوتا ہے بالکل اسی طرح مومنوں کا بھی معاملہ ہوتا ہے۔ ایک مومن کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے مومنوں کو اس کے درد کا احساس ہونا چاہیے۔

لیکن یہ باتیں اب ہمارے لیے دقیانوسیت کا Samble سینبل بن گئی ہیں۔ آج نہ تو ہم قرآن کی تعلیمات پر عمل پیراہ ہیں۔ اور نہ ہیں نبیۗ کے فرمان پر عمل کرتے ہیں۔۔ ہم جانواروں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جو بات ہمارے جہموری لیڈر کر لیں اور قرآن و احدیث سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے۔ ہماری زندگی جانواروں کی سی زندگی رہ گئی ہے۔۔۔۔۔۔ ہم کبھی اپنی سوچ اپنے دماغ کا استعمال نہیں کرتے ۔۔۔ میں ایسے ہی افراد سے سوال کرنا چاہتا ہوں اُمید ہے وہ اس تحریر پر غور کرنے کے بعد جواب ضرور دیں گئے۔ اگر نہ بھی دیں تو کل اللہ رب عزت کے ہان اس کا جواب ضرور دینا ہو گا۔

کیا مصر کے مسلمانوں کا خون ہی صرف خون ہے۔۔۔ شام کے معصوم مسلمانوں کا خون کی کوئی اہمیت نہیں؟

شام میں آج سیکڑوں بچوں کو کیمائی ھتیاروں کا استعمال کر کے شھید کر دیا گیا ہے۔۔۔ آج ان سے یکجیتی کے لیے کیوں کوئی آواز نہیں اٹھا رہے۔۔ کیا یہ منافقت نہیں ہے تو پھر کیا ہے۔؟

تحریر از قلم : طارق حسن

شام کیمائی حملے کے نتیجے میں بلک بلک کر جانے دیتے معصوم بچے



یہ کوئی معمول کی پوسٹ نہیں اور نہ ہی پرانی تصویریں ہیں ، یہ آج 21-08-2013 کے کیمیکل حملے کے نتیجے میں تڑپ تڑپ کر جان دینے والوں کی ویڈیو ہے ۔۔۔۔۔

دمشق کے مختلف علاقوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے بمباری.
شهداء كى تعداد مسلسل بڑتی چلى جا رہی ہے ۔۔ 1100 تک پہنچ گئے لوگ تڑپ تڑپ کر شهيد هو رہے ہیں ۔

لاشوں کو رکھنے کے ليے جگہ نہیں ہے ،كفن ختم ہو چکے ہیں !
ياد رکہنا ان شهيدوں میں 90 % بچے ہیں ۔

افسوس صد افسوس صرف تصویریں لگا لینے سے اُمت کی زخموں کا مداروا کرنے کی روش ہم نے اپنا لی ہے؟

Wednesday 14 August 2013

مصر قاہرہ میں اخوان المسلمون کے مظاہرین پر ہیلی کاپٹر سے فائرنگ

 
مصر قاہرہ میں اخوان المسلمون کے مظاہرین پر ہیلی کاپٹر سے فائرنگ
 
 
مصر قاہرہ میں اخوان المسلمون کے مظاہرین پر ہیلی کاپٹر سے فائرنگ اب تک 120 شہید سینکڑوں زخمی ۔۔۔ جن ممالک نے 5 ارب ، 3 ارب اور ٹوٹل 22 ارب ڈالر جنرل سیسی کو دیئے وہ بھی ان شہدائ کے خون کے ذمہ دار ہیں ۔۔ اللہ رب العالمین مصر کے مسلمانوں کی مدد فرمائے ۔ اور جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ مل کر مصر کی اسلامی حکومت ختم کی انہیں عبرت ناک انجام سے دوچار کرے ۔۔۔ آمین

Tuesday 13 August 2013

جنرل حمید گل

جنرل حمید گل
 
 
کل رات ایکسپریس نیوز کے ایک ٹالک شو میں جب بھارتی جارحیت کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے حمید گل صاحب کو مدعو کیا گیا تو انھوں نے خصوصی طور پر پاکستانی فوج کے فرسٹ آرمرڈ ڈویژن کا نشان ٹھیک اپنے پیچھے نمایاں کیا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ جنرل صاحب نے اپنے حلیے میں ایک تبدیلی واضح کی تھی جو کہ پاکستان کے دشمنوں کو پاکستانی قوم کی طرف سے ایک پیغام تھا کہ ہم نہ تو بے خبر ہیں اور نہ ہی بزدل ہیں بلکہ ہم ہر جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔
فرسٹ آرمرڈ ڈویژن پاکستانی فوج کی شان سمجھا جاتا ہے جس نے ماضی میں بھی کئی مرتبہ بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکیا۔ جنرل حمید گل کے ہاتھ میں بھی اس مشہور ڈویژن کی کمان رہ چکی ہے۔ ۱۹۸۷ میں جب بھارت نے اسرایئل کے ساتھ مل کر پاکستان کے ایٹمی ری ایکٹر تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا تو یہ فرسٹ آرمرڈ ڈویژن ہی تھا جس نے حمید گل کی کمان میں دشمن کو بھنک بھی نہ پڑنے دی اور دو ہفتوں سے زیادہ یہ ڈویژن دشمن کی شہ رگ کے قریب بیٹھا رہا اور جب بھارت کو یہ خبر دی گئی تو بھارتی اخبارات کے مطابق ان کے وزیر اعظم کے ہاتھ سے کھانا کھاتے ہوئے کانٹا نیچے گر گیا جس کے بعد بھارت نے گھٹنے ٹیک دیے۔ اللہ کے فضل سے آج پاکستان اس سے کہیں زیادہ صلاحیت کا حامل ہے۔

پی ٹی آئی کا پشاور کیلئے میٹرو بس کے مقابلے میں ایک شاندار منصوبہ

 

پی ٹی آئی کا پشاور کیلئے میٹرو بس کے مقابلے میں ایک شاندار
منصوبہ

پی ٹی آئی کا پشاور کیلئے میٹرو بس کے مقابلے میں ایک شاندار
منصوبہ
Link= http://www.currentaffairspk.com/
‪#‎Hash‬

پاکستان پر حملہ

پاکستان پر حملہ
 
 انڈین سیاست دان اپنے دانت تو سنبھال نہیں سکتے اپنا ملک کیا سنبھالیں گے چلے تھے پاکستان پر حملہ کرنے
 
ویڈیو دیکھیں اور پسند آے تو شیئر کری
https://www.facebook.com/photo.php?v=181523418695868&set=vb.126599267478867&type=2&theater

جہاد ہند جس کی پیش گوئی

جہاد ہند جس کی پیش گوئی
 
 
جہاد ہند جس کی پیش گوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تھی۔ اوراللہ کے ایک ولی نے اس جنگ کو پاکستان اور انڈیا کے درمیاں چوتھی اور آخری جنگ قرار دیا ہے اور یہ کب اور کس مقام سے شروع ہوگی۔ اوریا مقبول کی انتہائی معلومات سے بھرپور تحریر
Link>>> http://publictalk1.blogspot.com/2013/08/jang-ka-mehwrut-war-time-by-orya.html

انڈیا پاکستان پر حملے کی غلطی نہ کرے ورنہ انڈیا کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائیگا۔ تحریک طالبان پاکستان

انڈیا پاکستان پر حملے کی غلطی نہ کرے ورنہ انڈیا کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائیگا۔ تحریک طالبان پاکستان
 
 
جو لوگ طالبان کو پاکستان اور اسلام کا دشمن سمجھتے ھیں میرے خیال سے وہ سراسر غلط سوچھتے اگر ماضی میں جھانکہ جاۓ تو جنگ کی شروعات مشرف امریکہ کے کہنے پر شروع کی کیونکہ تحریک طالبان پاکستان تو پاکستان میں شریعت کی خواہشمند ہے لیکن ہماری حکومت اور میڈیا نے امریکہ کی خواہش پر طالبان کا منفی پہلو پیش کیا حالنکہ طالبان نہ تو پاکستان کے دشمن ہے نہ اسلام کے

یہ صرف میڈیا اور امریکہ سے پیسہ کھانے والے جرنیلوں کا بے بنیاد پروپگنڈہ ہے کہ طالبان پاکستان کے دشمن ہیں اور انڈیا کہ ایجنٹ ہیں

ابھی بھی آنکھیں نہیں کھلی آپ کی ؟؟؟

انڈیا پاکستان پر حملے کی غلطی نہ کرے ورنہ انڈیا کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائیگا۔ تحریک طالبان پاکستان،کا عمر میڈیا سے گفتگو

بابا مہر دین کے بغیر پاکستان کا پہلا جشن آزادی

بابا مہر دین کے بغیر پاکستان کا پہلا جشن آزادی

یقیناً اس یوم آزادی پر پاکستان کا جھنڈا تھامے پاکستان کے جھنڈے میں ملبوس متواتر 'پاکستان زندہ باد' کے نعرے بلند کرتا بابا مہر دین نہیں ہو گا لیکن شاید اس دفعہ بابا مہر دین کی قائم کی گئی اس روایت کو زندہ رکھنے والا بھی کوئی نہ ہو

بابا مہر دین پاکستان کا وہ سپہ سالار تھا جو پوری فوج کا درجہ رکھتا تھا، اس عظیم پاکستانی نے نہ صرف اپنی ساری زندگی پاکستان کے جھنڈے میں گزار دی بلکہ اسی جھنڈے میں اپنی وصیت کے مطابق دفن ہونا پسند کیا

افسوس بابا نے پاکستان کا ساتھ اس وقت چھوڑ دیا جب پاکستان کو ان کی ضرورت سب سے زیادہ تھی

اے الله ! بابا مہر دین کو جنت میں جگہ عطا فرمانا -- آمین

غزوئہ ھند بھی قریب آنپہنچی ہے۔

غزوئہ ھند بھی قریب آنپہنچی ہے۔                           

ہندو جوتشیوں کے مطابق اگر پاکستان پر 2013 میں حملہ نہ کیا گیا تو اگلے سو سال تک پاکستان کو فتح نہیں کیا جا سکے گا۔ گویا غزوئہ ھند آپ کی سوچ سے بھی زیادہ قریب آنپہنچی ہے۔

http://oryamaqbooljan.com/columns/jung-ka-mahorat-orya-maqbool-jan


پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور امریکی الزامات

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور امریکی الزامات
 
 
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور امریکی الزامات......کیا کھیل شروع 
ہونے والا ہے.....بھیانک گیم کی اصلیت جاننے کے لیے لنک پر کلک کریں...http://goo.gl/2my0VJ
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور امریکی الزامات......کیا کھیل شروع ہونے والا ہے.....بھیانک گیم کی اصلیت جاننے کے لیے لنک پر کلک کریں...http://goo.gl/2my0VJ

Saturday 3 August 2013

بھارتی ڈرون طیارے کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی، رینجرز ذرائع

بھارتی ڈرون طیارے کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی، رینجرز ذرائع

 
11 جون کو بھی 2 بھارتی جاسوس طیاروں نے ہیڈ سلیمانکی کے قریب فاضل سیکٹر میں 2 منٹ تک پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ فوٹو: فائل
سیالکوٹ: بھارتی ڈرون طیارے نے سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستانی رینجرز کے مطابق بغیر پائلٹ کے اڑایا جانے والا سبز رنگ کا بھارتی آر پی وی طیارہ دوپہر ایک بج کر 55 منٹ پر پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور 3 ہزار 500 فٹ کی بلندی پر تقریباً 2 منٹ تک پرواز کرنے کے بعد دوبارہ بھارتی حدود میں چلا گیا۔
واضح رہے کہ 11 جون کو بھی 2 بھارتی جاسوس طیاروں نے ہیڈ سلیمانکی کے قریب فاضل سیکٹر میں 2 منٹ تک پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی تاہم پاک فضائیہ کے طیاروں کے متعلقہ سیکٹر تک پہنچنے سے قبل ہی بھارتی طیاروں نے راہ فرار اختیار کرلی تھی۔

میموری کارڈ واپس نہ دینے پر چھوٹی بہن نے بڑی بہن کو چھری مار کر قتل کردیا۔


میموری کارڈ واپس نہ دینے پر چھوٹی بہن نے بڑی بہن کو چھری مار کر قتل کردیا۔
وزیر آباد کی رہائشی خاتون رانی عید کرنے اپنی والدہ کے گھر آئی ہوئی تھی، اس دوران اس نے اپنی چھوٹی بہن اقرا سے میموری کارڈ استعمال کرنے کے لئے لیا اور واپس کرنے سے انکار کردیا جس کے باعث دونوں بہنوؤں میں جھگڑا ہوگیا اور اقرا نے غصے میں کچن سے چھری لاکر رانی کی گردن پر وار کردیا جس سے رانی کی شہ رگ کٹ گئی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔

مر جاؤں گا مگر معافی نہیں مانگوں گا۔ عمران خان

دنیا کا واحد چور جو چوری کرتا ہے اور میڈیا پر آ کر کہتا ہے میں نے چوری کی

قائد اعظم کی آخری سانسوں تک گارڈ رہنے والے غلام جعفر


قائد اعظم کی آخری سانسوں تک گارڈ رہنے والے غلام جعفر - قواعد کا تھاپر جن کا اعزاز

١٩٤٥ میں قائد اعظم پر حملہ کرنے والوں کو قائد اعظم نے معاف کر دیا لیکن قائد کی حکم عدولی اس کا ایک کان لے گئی -

"قائد کو کسی نے بتا دیا کہ ان پر حملہ کرنے والوں کو ابھی تک پیٹا جا رہا ہے ، قائد نے پوچھا سالار ان کو چھوڑا کیوں نہیں ؟ میں نے جواب دیا یہ اس قابل نہیں - اس پر ایک تھپڑ آیا میرے کان پر -"

پھر بھی قائد کی محبت دل سے نہیں گئی - اور ١٩٤٦ میں قائد پر ہونے والے کلہاڑیوں کے وار اپنے جسم پر روکے -

قائد ہسپتال میری تیمارداری کے لیے آئے اور ماتھے پر بوسہ لے کر کہنے لگے گھبراؤ نہیں - یہ خون ایک دن رنگ لائے گا -

حکومت نے چند ہزار وظیفہ مقرر کیا وہ بھی اب کی سالوں سے بند ہے -

کچھ عرصے میں اتنی ادکارئیں پردہ سکرین سے پردہ کرگئیں


اگر کوئی پاکستانی ادکارہ اسلام اور ملک کا نام بدنام کرے تو میڈیا اسے بھرپور تور پر دیکھاتا ہے

لیکن جب کوئی اسلام کی راہ پر آتا ہے تو کی حوصلہ افزائی کے لئے کوئی نظر نہیں آتا

Friday 2 August 2013

عامر لیاقت کے خلاف ایک اور کالم

Madari, it's Response and Madari-2




عامر لیاقت کے خلاف ایک اور کالم لکھ دیا پہلے سے ذیادہ خطرناک اور دھواں دار کالم۔ عامر لیاقت نے پہلے کالم کے بعد لائیو شو میں 8 منٹ تک دھمکیاں دی اور اب اس کالم کے بعد کیا ہوگا یہ کالم پہلے سے ذیادہ دھواں دار ہے۔ ڈاکٹر ضیاءالدین بٹ کا عامر لیاقت کے خلاف دوسرا دھواں دار کالم۔ کالم پڑھیں


Read Dr Ziauddin's article "Madari", Amir Liaqat's response and Dr Ziaudding's response to respose "Madari 2".



Dr Zia ud Din's "Madari"




Madari 1
.

Dr. Amir Liaqat's Response to Dr. Zia ud Din's "Madari"




Dir Zia ud Din's "Madari 2"


Courtesy Daily Ummat
Madari
Madari-2

Sunday 28 July 2013

کوئٹہ: مشتبہ خود کش بمبار شہریوں کی فائرنگ سے ہلاک

کوئٹہ: مشتبہ خود کش بمبار شہریوں کی فائرنگ سے ہلاک



۔—فائل فوٹو
کوئٹہ:کوئٹہ میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے علاقے ہزارہ ٹاؤن کو آج پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، منصوبہ سازوں نے افطار کے وقت خود کش حملے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس بار ان کی سازش دھری رہ گئی۔
خود کش حملہ آور جیسے ہی علاقے میں داخل ہوا تو پہلے سے کسی ناخوشگوار واقعے کیلیے تیار شہریوں نے اسے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل نے ہزارہ ٹاؤن میں ہلاک شخص کے خود کش حملہ آور ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹاؤن میں مارا جانے والا شخص خودکش حملہ آور تھا اور اس کے پاس سے خود کش جیکٹ بھی تھی جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
فیاض سنبل نے بتایا کہ حملہ آور کی لاش بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ہزارہ ٹاؤن میں دہشت گروں کی جانب سے ہزارہ ٹاؤن کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اس طرز کا سب سے بدترین سانحہ رواں سال 16 فروری کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک واٹر ٹینکر میں بارودی مواد رکھ کر اسے مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

Saturday 20 July 2013

اسلام پسند دوراہے پر!


اسلام پسند دوراہے پر!



muhammad-morsiڈاکٹر محمد مرسی کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے پر مصر کی افواج نے اندرونی اور بیرونی دباؤ کے سبب انہیں معزول کر کے گرفتار کرلیا۔ ان کے ساتھ ہی میڈیا رپورٹس کے مطابق اخوان المسلون کے سربراہ اور ان کی ٹیم کو بھی گرفتار کر کے اسی جیل میں بند کر دیا گیا جہاں پر مصر کے عوام پر بد ترین آمریت مسلط کرنے والے سابق صدر حسنی مبار ک کو رکھا گیا تھا۔ جیل کے باہر جیسے حسنی مبارک کے چلے جانے سے عوام خوشی سے بے قابو ہوتے جا رہے تھے اسی سے ملتے جلتے ردعمل کا اظہار عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے صدر مرسی کے جانے پر بھی کیا جا رہا ہے۔

دنیا بھر کے تجزیہ کار اپنے اپنے انداز سے اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔ مغرب اور مغرب کے ہم پیالہ دانشور اخوان المسلون پر ناتجربہ کاری ، غلط حکمت عملی ، پارٹی پالیسیوں کا حکومت پر اثر انداز ہونا، معیشت کا عدم استحکام اور خارجہ پالیسی کی ناکامی وغیرہ وغیرہ جیسے الزامات لگا رہے ہیں۔ جب کہ مذہب سے دلچسپی رکھنے والے رہنما سارا ملبہ امریکا اور اسرائیل پر ڈال کر بری ذمہ ہو رہے ہیں۔ بات کوئی بھی ہو، اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس انقلاب در انقلاب سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو صدمہ پہنچا اور اسلام کو جمہوری اور دستوری انداز میں نافذ کرنے کے راستے مزید مشکل اور فکری طور پر مبہم ہو گئے ہیں۔

اخوان المسلون دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں سے زیادہ تجربہ رکھتی ہے۔ ایک طویل عرصے تک اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے کارکنوں نے اپنے عزم اور حوصلے سے حکومت قائم کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ سب مزاحمتیں صبر اور جہد مسلسل سے بالآخر دم توڑ دیتی ہیں۔ اخوان کے کارکنوں پر جو ظلم و ستم جیلوں کے اندر اور باہر ڈھائے گئے ہیں وہ انسانی ذہن میں پنپنے والے خیالات کو انسانی دنیا سے نکال کردرندوں کی آماجگاہ میں لے جانے کے لیے کافی ہیں۔ اخوان نے نا صرف مصر کے حالات کو بدلنے میں خاطر خواہ حصہ ڈالا بلکہ پورے عالم عرب میں اپنی ذیلی تنظیموں کے ذریعے اپنے پیغام کو ہر درد دل رکھنے والے فرد تک پہنچایا۔ ان کے طریقہ کار کی بنیاد شروع سے دعوت اور خدمت رہی ۔ البتہ ماضی میں جب جبر سہتے سہتے حد ہو گئی تو اخوان کے کچھ نوجوانوں نے طاقت کے ذریعے بھی حالات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن تنظیم کے مثالی نظم و ضبط نے انہیں واپس دعوتی اور دستوری جدوجہد پر آمادہ کر لیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ باب مکمل بند ہو گیا جب ہی تو مصر کے عوام نے اپنی آزاد رائے کا وزن اخوان کے پلڑے میں ڈالا۔

یہاں ایک دفعہ پھر غور و فکر کرنے والے اسلام پسندوں کو یہ مرحلہ درپیش ہے کہ آخر کیا سقم رہ گیا تھا اخوان کی تحریک میں کہ انہیں ایک سال میں ہی مسترد کر دیا گیا۔ کیا بنیادی طور پر یہ بات ہی غلط ہے کہ جمہوریت کے راستے اسلام آ ہی نہیں سکتا؟ یا فوج کی مدد کے بغیر اسلامی انقلاب جڑ نہیں پکڑتا۔ الجزائر کی فوج کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد مصر کی فوج نے اس شبہ کو مزید تقویت دی ہے کہ اسلام کی راہ میں رکاوٹ دراصل مسلم ممالک کی افواج ہیں۔ جن کا سارا ناک و نقشہ مغرب نے اپنی ضرورتوں اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ترتیب دیا ہے۔یا اگر اسلام پسند ملک کے اندر کے اداروں کو قابو کر بھی لیتے ہیں تو بیرونی حملہ آوروں سے مزاحمت کیسے کریں گے؟ طالبان کا عروج و زوال اس کی مثال ہے۔ ایک اور نظریہ بھی مسلم ممالک میں مقبول ہے کہ حکومت سازی کے لئے جہدو جہد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ حکمران تو عوام کا عکس ہوتے ہیں۔ اچھے اعمال کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ انعام کے طور پر اچھے حکمران عطا کر دیتے ہیں۔ بر صغیر میں تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگ اس ساری چیز کو اسی نظر سے دیکھتے ہیں۔

ہمارا نقطہ نظر کوئی بھی ہو، ہم سب مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کسی ایک ملک میں یا کسی ایک تنظیم کی ناکامی اسلام کی ناکامی نہیں ہے۔ یہ وہاں کے لوگوں اور لائحہ عمل کی ناکامی تو ہو سکتی ہے لیکن اسلام کو تو بہرحال پوری دنیا میں پھیلنا ہے۔  اسلام کے نفاذ کے جتنے راستے بیان کیے جاتے ہیں چاہے وہ طاقت کےحصول کے بعد میدان جہاد سے متعلق ہوں یا محض دعوتی اسلوب تک ہی بات ختم ہو جاتی ہو،سیکولر طاقتوں کے ساتھ مفاہمت ہو یا مذہبی جماعتوں کا گٹھ جوڑ ہو ان سب کا تھوڑا بہت تجربہ پچھلی دو دہائیوں میں تقریبا ہو چکا ہے۔ ان کے کیا نتائج برآمد ہوئے ہیں اور کہاں کہاں کمزوری رہ گئی ہے ان کو مدنظر رکھتے ہوئے وقت کے حالات کے مطابق کیا لائحہ عمل ترتیب دینا چاہئے یہ آج کی تحریک اسلامی کے لیے اہم سوال ہے۔

کتابوں کا شہر


کتابوں کا شہر



لاہور میں ہونے والے 27 ویں کتاب میلے میں جانا ہوا۔ یہ کتاب میلہ دراصل لاہو رسطح کی ایک بہت بڑی سرگرمی تھی ۔پہلے یہ کتاب میلہ فورٹ ریس سٹیڈیم میں منعقد ہوتا تھا اور اب ایکسپو سنٹر لاہور میں ہوتا ہے ، کچھ ہی سال پہلے بننے والایہ ایکسپو سنٹر لاہو رکی بڑی سرگرمیوں کے لیے مخصوص ہے۔ لاہور سیاسی، علمی اور تہذیبی طور پر رجحان ساز شہر ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس کی یہ حیثیت برقرار ہے۔ لاہور سے اٹھنے والی تحریکیں اپنے منطقی انجام کو پہنچیں اور ان تحریکوں کے دورس اثرات اپنے نتائج تک پہنچ کر رہے۔

دور جدید کو کمپیوٹر کا زمانہ کہا جاتا ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہر میدان میں اپنا لوہا منوارہی ہے ا ور ہر آنے والا دن اس کی نئی فتوحات کی خبر دیتا ہے۔ اب کتابیں بھی ڈیجیٹل ہونے لگی ہیں۔ اور اس جدید ٹیکنالوجی کی طرف نوجوان نسل کا رجحان کچھ زیادہ ہی ہوا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ امریکہ اور یورپ میں انٹر نیٹ ،فیس بک اور ٹوئٹر کے استعمال کے باوجود چھپنے والی کتابیں لاکھوں میں ہوتی ہیں اور ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہیں ۔ اس لئے آنے والے دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باوجود کتاب کی اہمیت کم نہ ہوسکے گی۔ لاہور میں سجنے والا یہ کتاب میلہ ، کتاب دوستی کی رجحان کو فروغ دیینے اور پروان چڑھانے کا ایک عمدہ اور اہم ذریعہ تھا۔ اقبال نے کہا تھا کہ
تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے مگرصاحب کتاب نہیں

صاحب کتاب ہونا بڑی بات ہے یہ ہر کس وناکس کے بس کی بات بھی نہیں۔ اس موقع پر مجھے امام غزالی ، ابن تیمیہ ، ابن جوزی، امام سرہندی،شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی اور موجودہ زمانے کے صاحبان کتاب اقبال، شبلی نعمانی ،سید سلیمان ندوی، حمید الرین فراہی، اشرف علی تھانوی، عبد الماجد دریا بادی، محمد علی جوہر، سید مودودی، امین احسن اصلاحی، سید ابو الحسن ندوی، مسعود عالم ندوی، اسعد گیلانی اور نعیم صدیقی یاد آئے۔ کتاب لکھنا اتنا آسان تو نہیں۔ ویسے آج کل کے دور میں کتاب لکھنا کوئی کام نہیں رہا، ہر روز کتنی ہی نئی کتابیں چھپتی ہیں لیکن جن کتابوں کو پذیرائی حاصل ہو وہ کم ہی لکھی جاتی ہیں۔ ان کے لیے دلسوزی ، رتجگا اور اخلاص کے ہتھیار درکار ہوتے ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے کتاب کے ساتھ دوستی سے انکار نہیں ۔ لیکن جن کو کتابوں کے بغیر نیند نہیں آتی اور جن کا اوڑھنا بچھونا کتاب ہوتی ہے وہ شاید اور لوگ ہوتے ہیں اور انہیں دنیا کا کوئی اور کام نہیں ہوتا۔

ایک زمانے میں لائبریریاں علم دوستی، کتاب دوستی کو فروغ دیتی تھیں۔ آج بھی دیتی ہوںگی۔ لیکن لائبریوں سے استفادہ کرنے والے گنے چنے لوگ ہوتے جنہیں کتابوں کا لپکا بلکہ چسکا ہوتا ہے اب تو یہ بھی ہونے لگا ہے گھروں کی سجاوٹ کا ایک ذریعہ کتابیں بھی ہوگئی ہیں ۔ ایک ہی رنگ کے درو دیوار ، اسی رنگ کے پردے اور شیلف میں اس رنگ کی سجی کتابیں۔

ایکسپو سنٹر میں کتابوں کا شہر ،واقعتاً خوبصورت شہر تھا۔ بچوں ، بوڑھوں خواتین، مردوںاورنوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کتاب میلے کی رونق تھی۔ سٹالز میں نمایاں دینی کتب کے سٹالز تھے، سکول کے بچوں کے لئے نئی طرز کی کتابیں، نئے نئے ڈیزائن ، کتابوں کے ساتھ CD’sیعنی بولتی کتابیں ، انگریزی کتب کے سٹال پر کتابوں کی ایک دوسری دنیا تھی۔ ناول ، ڈرامے، ریسرچ تھیسس، مغرب، اسلام، اکنامکس ۔ بچوں کے حوالے سے نصابیات، سکولنگ کام کرنے والے زیادہ تر ادارے کراچی سے تعلق رکھنے والے تھے۔بچوں کے حوالے کام کی کئی جہتیں ہیں ۔ جس میں تمام تربیت وتہذیب خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ گو کہ کراچی اب وہ کراچی نہیں رہا ۔جو پہلے ہوتا تھا جہاں علم و ادب کی سرپرستی ہوتی تھی۔ اب تو یہاں بھتہ مافیا اور ٹارگٹ کلنگ کا راج ہے۔ بی بی سی اور ریڈیو جرمنی نے بھی اپنے اپنے اداروں کی ترویج و ترقی کے سٹال لگائے ہوئے تھے۔ بی بی سی کے سٹالز پر وسعت اﷲ خان موجو د تھے جبکہ وائس آف جرمنی کے سٹال پر ہمارے دوست تنویر شہزاد۔

چند سٹال زیادہ توجہ لے رہے تھے۔ آفاق نصابی کتب کا ادارہ ہے۔ اس کے سٹال پر عمر وسیم ، سیف الرحمن ، عثمان ایوب مل گئے۔ کتابوں کے اس شہر میں لیاقت بلوچ اور ڈاکٹر فرید پراچہ ، نئی بات کے ایڈیٹر عطاء الرحمن ، دنیا نیوز کے کالم نگار عامر خاکوانی ، جنگ کے سید ارشاد عارف اور رئوف طاہر، سید وقاص جعفری اور نذیر احمد جنجوعہ بھی علم دوستی کا دم بھرتے نظر آئے۔ جماعت اسلامی دینی جماعت ہے مگر اس کے ساتھ علمی وفکری اور ، عصر حاضر میں اسلام کا حرکی تصور پیش کرنے والے سید مودودی کی جماعت ۔اظہر اقبال حسن، ذکر اﷲ مجاہد، عبد العزیز عابد اور ظہور وٹو سے بھی ملاقات رہی۔ یہ سب اسلامی جمعیت طلبہ کے واسطے سے جماعت میں آئے۔

لبرٹی، الائیڈ، گابا، سنگ میل ، مکتبہ اسلامیہ، اسلامک پبلی کیشنز، دارالسلام ڈوگر، مکتبہ عائشہ، الفیصل ، انجمن ترقی اردو، نشان منزل، اذان، احسن الکلام،ترک کتابوں کا ہارمنی ، نگارشات، آکسفورڈ ، دارالہدیٰ، ریڈنگز، ملٹی لائن پیر ا مائونٹ، مطبوعات سلیمانی اور خدام القرآن نمایاں تھے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ ایرانی کتابوں کا اسٹال موجود تھا ،جہاں پرانی کتب بھی حاصل ہوجاتی ہیں۔ پنجاب حکومت کے بعض ادارے اپنا اپنا سٹال سجائے بیٹھے تھے اورلوگوں کی رہنمائی کررہے تھے۔ یہ کتاب میلہ ایک مثبت اور رجحان ساز سرگرمی تھی جس سے کتاب دوستی کو فروغ ملا۔ کتاب دل و نظر کے ساتھ ساتھ معاشروں کو بھی انقلاب سے آشنا کرتی ہے۔

نبی مہربانؐ پر نازل ہونے والی کتاب ’’ القرآن‘‘ نے پہلے مکہ پھر سارے عرب کو انقلاب سے آشنا کیا تھا اور انہوں نے بہت ہی کم اور تھوڑی مدت میں دنیا کو بدل ڈالا۔ جو خود سیدھی راہ سے دور تھے وہ دوسروں کو راستہ دکھانے والے بن گئے۔ لوگ بدلے، معاشرہ بدلا اور زندگی کے تمام اطوار بدل گئے۔ آج بھی اس کتاب انقلاب سے وابستگی معاشروں میں انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ ضرور ت ہے کہ سچے جذبوں اور اخلاص کے ساتھ اس کا دامن تھاما جائے۔ دور جدید کا انسان بدلے گا تو معاشرہ بدلے گا ۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو تبدیلی کے اس عمل کا آغاز ہوجاتا جس سے قوموں کی تقدیر بدل جاتی ہے اور عروج و سربلندی ان کا مقدر بن جاتا ہے۔

پاکستان کا مطلب کیا ؟؟؟

پاکستان کا مطلب کیا ؟؟؟


ہم نے بحیثیت قوم جھوٹ سے لے کر منافقت تک اور کرپشن سے لے کر قتل و غارت تک سب میں خوب ترقی کی ہے پر جس چیز میں ہم اپنا ثانی نہیں رکھتے وہ یہ ہے کہ ہم ہروقت اپنی تاریخ، قومی و نظریاتی ہیروز اور ان کی تقاریرکو Destroy کرکے اس انداز میں نئی نسل کے سامنے پیش کر تے رہتے ہیں کہ ان حوالوں سے ان کے ذہن کنفیوز ہو جائیں اور ایسے عناصر اپنے مقاصد میں اس حد تک کامیاب بھی نظر آ رہے ہیں کہ عوام ان سے اپنے تعلق پر فخر کرنے کی بجائے بددل ہوتے جاچکے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ تباہی اور بربادی کرنے والے یہ اقدامات یہاں رکتے نظر نہیں آ رہے بلکہ اب یہ معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ جزبوں ومقاصد سے بھرپور وہ نعرہ کہ پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لاالہ الاللہ محمد الرسول اللہ جس کے بارے میں ہمارے بزرگ اور اساتذہ بڑے فخر سے بتایا کرتے تھے کہ یہی وہ نعرہ ہے جو حقیقت میں تخلیق پاکستان کی ایک اہم بنیاد بنا اسکو بھی نئے الفاظ ومعنی پہنائے جا رہے ہیں۔

کچھ عرصے سے ایک بڑے میڈیا گروپ سے ایک نعرہ دیکھنے اورسننے کومل رہا ہے کہ پڑھنے لکھنے کے سوا۔۔۔ پاکستان کا مطلب کیا؟ میں اپنی عادت سے مجبور کافی وقت یہ سوچتا رہا کہ آخر اس نئے نعرے کوایجاد کرنے کے اغراض و مقاصد کیا ہو سکتے ہیں کیا یہ ایسی ہی سوچ کی پیداوار تو نہیں جو کافی عرصے سے اس ملک کی نظریاتی اساس پر حملہ آور ہے اورہر حالت میں اسے سیکولر اور آزاد خیال ریاست ثابت کرنے پراور بنانے پر کوشاں رہتے ہیں اور جب یہ بات بھی ذہن میں آتی ہے کہ یہ وہی میڈیا گروپ ہے جس نے مشرف کی روشن خیالی کی آڑ میں حدود آرڈینینس میں حیأ باختہ ترامیم کروانے کے لیئے ذرا سوچیئے کے عنوان سے ایک جاندار مہم چلائی تھی اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب بھی ہو گئے تھے تو خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

کوئی ذی شعور تعلیم کی اہمیت سے انکارنہیں کر سکتا تعلیم کے بغیر معاشرہ بالکل اس جسم کی مانند ہے جوزندگی اور روح سے محروم ہو چکا ہے اور اب گلنا سڑنااور بدبودار ہونا اس کا مقدر بنتا جائے گا۔آج اگر ہم بحیثیت قوم پستی و ذلت اور انتشار کا شکار ہیں اورتقریباً ہمارے ساتھ ہی آزاد ہونے والے ممالک عزت کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں تودونوں میں بنیادی فرق تعلیم ہی ہے انہوں نے تعلیم کوآگے بڑھ کر گلے لگا لیا اور ہم نے تعلیم کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کیا۔پر میرا اصل سوال یہ ہے کہ لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ والے پاکستان کو ہی پڑھے لکھے پاکستان کی ضمانت کیوں نہیں سمجھا جا رہا ؟؟؟

جب کہ اسلام جہالت کے اندھیرے ختم کر کے انسانیت کو شعور بخشنے کے لیئے ہی تو آیا تھا ایسا اسلام جس کی تعلیمات کا پہلا لفظ اقرا سے شروع ہو تا ہو اور پھر نبی مہربان ﷺ کا ایک ایسے خطّے کی طرف اشارہ کر کے فرمانا جو عرب سے سب سے دور تصور کیا جاتا تھا کہ تعلیم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے سے مراد اپنی امت کو تعلیم کے حاصل کرنے کی اہمیت کا اندازہ دلوانا تھا کہ کتنی ہی تکالیف اٹھانا پڑھیں تعلیم حاصل کرنا اسلامی معاشرے کی ضرورت بھی ہے اور حکم بھی۔ اور پھر ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کو انسانی حقوق بھی حاصل نہ ہوں وہاں یہ فرمایاکہ تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے علم اور انسان دوستی کا اس سے بڑ ھ کربہترین نمونہ کیا ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ جانتے تھے کہ وہ جس معاشرے کی تشکیل اسلامی خطوط پر کرنے جا رہے ہیں اس معاشرے کا مستقبل انہی خواتین کی گودوں سے پروان چڑھنا ہے تو ایسے میں جب تک معاشرے کی عورت تعلیم یافتہ نہیں ہوگی ایک شعوری اسلامی معاشرہ کبھی مستقل بنیادوں پرقائم نہیں ہو پائے گا۔ ان سب باتوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات اخذ کرنا کتناآسان ہو جاتاہے کہ جہاں صحیح معنوں میں لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ والا نظام نافذہوگا وہاں تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہو گی تو پھر کیوں نہ ہم نئے نئے نظام اور نعرے بنانے میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اسلام کو ہی اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیئے بھر پور Compain چلائیں تاکہ ہمارا ملک مدینہ جیسی فلاحی ریاست کے ساتھ ساتھ تعلیم کے عظیم مراکز بغداد اور بخارہ کا نقشہ بھی پیش کر سکے۔