Thursday 22 August 2013

شام کیمائی ھتیار سے معصوم شامی بچے شہید






بسم الله الرحمن الرحيم

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی امتیازی صفت یہ بتائی ہے کہ وہ کافروں کے لیے سخت اور مومنوں کے لیے بے حد نرم ہیں۔﴿اشداء علی الکفار ورحماء بینھم﴾ نبیۗ نے فرمایا کہ مومن ایک جسم کی طرحہوتے ہیں۔ جس طرح ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو اس کا درد سارے بدن کو محسوس ہوتا ہے بالکل اسی طرح مومنوں کا بھی معاملہ ہوتا ہے۔ ایک مومن کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے مومنوں کو اس کے درد کا احساس ہونا چاہیے۔

لیکن یہ باتیں اب ہمارے لیے دقیانوسیت کا Samble سینبل بن گئی ہیں۔ آج نہ تو ہم قرآن کی تعلیمات پر عمل پیراہ ہیں۔ اور نہ ہیں نبیۗ کے فرمان پر عمل کرتے ہیں۔۔ ہم جانواروں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جو بات ہمارے جہموری لیڈر کر لیں اور قرآن و احدیث سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے۔ ہماری زندگی جانواروں کی سی زندگی رہ گئی ہے۔۔۔۔۔۔ ہم کبھی اپنی سوچ اپنے دماغ کا استعمال نہیں کرتے ۔۔۔ میں ایسے ہی افراد سے سوال کرنا چاہتا ہوں اُمید ہے وہ اس تحریر پر غور کرنے کے بعد جواب ضرور دیں گئے۔ اگر نہ بھی دیں تو کل اللہ رب عزت کے ہان اس کا جواب ضرور دینا ہو گا۔

کیا مصر کے مسلمانوں کا خون ہی صرف خون ہے۔۔۔ شام کے معصوم مسلمانوں کا خون کی کوئی اہمیت نہیں؟

شام میں آج سیکڑوں بچوں کو کیمائی ھتیاروں کا استعمال کر کے شھید کر دیا گیا ہے۔۔۔ آج ان سے یکجیتی کے لیے کیوں کوئی آواز نہیں اٹھا رہے۔۔ کیا یہ منافقت نہیں ہے تو پھر کیا ہے۔؟

تحریر از قلم : طارق حسن

No comments:

Post a Comment