Tuesday 11 June 2013

مولانا محمد علی جوہراور آج کا لیڈر

مولانا محمد علی جوہراور آج کا لیڈر 


عدالت کے کمرے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ مقدمے کا فیصلہ سننے والے چند سیاسی قیدی عدالت میں موجود تھے۔ سیاسی قیدی بلا وجہ پکڑے گئے تھے۔ سب لوگ آرام سے بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک شور بلند ہوا اور انگریز جج کمرہ عدالت میں داخل ہوا۔ سب لوگ جج کو تعظیم دینے کے لیے کھڑے ہو گئے مگر ایک بارعب و پروقار شخص اپنی کرسی پر بیٹھا رہا۔ وہ انگریز جج کی تعظیم میں کھڑا نہ ہوا۔

یہ دیکھ کر انگریز جج سر سے پاؤں تک غصے سے کانپ گیا اور کڑک کر بولا۔ “اس سے کرسی چھین لی جائے۔“ اس سے پہلے کہ کوئی سیاسی قیدی سے کرسی چھینتا، وہ خود اٹھا، اس نے کرسی اٹھا کر دور پھینک دی اور زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور انگریز جج سے بولا،
“کرسی چھیننے والے ظالم! کیا اللہ کی زمین بھی چھین لو گے؟“

یہ سن کر انگریز جج سناٹے میں آ گیا۔

یہ تھے ہمارے مولانا محمد علی جوہر........




No comments:

Post a Comment