Monday 15 July 2013

زرا سوچئیے

زرا سوچئیے

مولانہ طارق جمیل صاحب فرماتے ہیں:

ایک روز میں سڑک کے کنارے جا رہا تھا تو میں نے سامنے دیکھا کہ ایک ریڑھی والا بزرگ آرہا ہے سفید کپڑے پہنے چہرے پہ معصومیت لیئے جب وہ میرے قریب سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ اس نے ریڑھی پر ایک پیٹی رکھی ھوئی ہے--- میں نے اسکی طرف پیار سے مسکرا کے دیکھا تو اچانک اس بزرگ کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے-- میں حیران ہوا اور قریب جا کر پوچھا بزرگو سب خیر تو ہے--- تو اس نے ریڑھی پر رکھی ہوئی پیٹی الٹ دی-- کیا دیکھتا ہوں کہ اس پیٹی میں سیب موجود ہیں-- اوپر والی تہہ ٹھیک باقی سارے سیب گلے سڑے ہیں---
وہ بزرگ بولا جناب میں بہت غریب ہوں-- دن میں ایک پیٹی خریدتا ہوں شام کو بیچ کر بچوں کیلئے تازہ کھانا لے کر جاتا ہوں-- آج کسی نے میرے بچوں کی روزی مار لی----

زرا سوچئیے---
پیٹی میں سیب بھرنے والا آصف ذرداری تھا؟؟ نواز شریف تھا؟؟ عمران خان تھا؟؟ کوئی ایم پی اے تھا؟؟

نہیں, وہ ایک عام مزدور پاکستانی تھا.

جہاں اپنے اپنوں کے دشمن ہوں اس ملک کو امریکہ کی دشمنی سے کیا فرق پڑتا ہے؟؟
ہم باتیں تبدیلی کی کرتے ہیں--
گالیاں حکمرانوں کو دیتے ہیں---
لیکن ہمارا اپنا گریبان کس لئے ہے؟؟؟



No comments:

Post a Comment