Thursday 2 May 2013

انقلاب احساس کا نام


غریب ہیں تو کیا ہوا،انسان ہیں، ان کے سینوں میں بھی دل دھڑکتا ہے، ارمان مچلتے ہیں، ان کے پاءوں بھی زخمی ہوتے ہیں، جب ننگے پاءوں یہ سڑک پہ چلتے ہیں، نوکیلے پتھر جب چبھتے ہیں، ان کی آنکھوں میں پھیلا ہوا پیلا پن کہہ رہا ہے کہ یہ بیمار ہیں، اور تن پہ لپٹے پھٹے ہوئے کپڑے کہہ رہے ہیں کہ غریب ہونا یہاں جرم ہے۔
باتیں ہوتی ہیں انقلاب کی، مگر کبھی کسی نے ان کی طرف نہیں دیکھا، یہ بھی انسان ہیں، ان کو کسی بڑے انقلاب کی ضرورت نہیں ہے، ان کو پاءوں کے لیے جوتوں کی ضرورت ہے، تن ڈھانپنے کے لیے کپڑوں کی، اور بھوک مٹانے کے لیے روٹی کی ۔۔۔۔۔ یہ ہی ان کے لیے انقلاب ہے۔۔ اس کے لیے نہ ہی عمران خان چاہئیے، نہ ہی نواز نہ ہی کوئ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے لیے ایک مسلمان چاہئیے، جو صرف اللہ کی رضاء کے لیے، گھر سے فالتو کپڑے ہی نکال کر دے دے، زائد بچ چانے والا کھانا پھینکنے کی بجائے ان غرباء کو ہی دے دے، پرانے جوتے، جو ان کے ننگے پاءوں کو زخمی ہونے سے بچائیں وہ ہی دے دیں ۔۔۔۔۔۔۔
اس انقلاب کے لیے کسی ووٹ کی ضرورت نہیں ہے، انقلاب احساس کا نام ہے، جب قوم میں احساس بیدار ہوگیا، وہ انقلاب کا پہلا دن ہوگا، وہ سورج کی پہلی کرن ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔



No comments:

Post a Comment