Wednesday 1 May 2013

زندگی کے طوفان

                    زندگی کے طوفان 



زندگی میں کبھی ٹھہراءو سا آجاتا ہے، کچھ نیاء و عجیب نہیں لگتا۔ انسان جب اپنی زندگی سے مطمئن ہوجائے تو اس کے اندر اٹھنے والا طوفان تھم جاتا ہے، جیسے کوئ کشتی سمندر کے درمیان بھنور میں پھنسی ہو، پھر اچانک طوفان تھمے اور کشتی سمندر پہ ایسے ٹھہر جائے جیسے کوئ پتہ ٹھہرے ہوئے پانی پہ تیرتا ہے۔
انسان کے اندر اٹھنے والے اکثر طوفان ، تقدیر کی وجہ سے آتے ہیں، انسان کے اندر، اس طوفان میں، شدت بار بار اسے سوچنے سے آتی ہے۔ ایک ہی غم کو مسلسل اپنے اوپر سوار کرنا، اللہ کی تقدیر پہ راضی نہ ہونا ہی وہ وجہ ہے کہ اس طوفان کا نہ ختم ہونے والے سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
خود کو اللہ کے حوالے کردیں، اپنی تقدیر پہ راضی ہوجائیں، آپ کے ساتھ اچھا ہوا تو اللہ کا شکر ، برا ہوا تو اس پہ صبر کہ اللہ کی یہ ہی مرضی تھی وہ مجھے آزمانا چاہتا ہے۔
یقین مانیں، زندگی میں ٹھہراءو آجائے گا، زیادہ سوچنے سے پریشانیاں کیا کم ہونی ہیں، انسان کا وجود ہی موم کی طرح پگھلنا شروع ہوجاتا ہے، یہ سوچ اس کو بیمار بنا دیتی ہے، انسان کا وجود زندہ لاش کی مانند نظر آتا ہے۔
جو مجھے ملا اس پر اللہ کا شکر ، جو نہیں ملا اس پہ بھی میں اپنے اللہ سے خوش ہوں کہ مجھے آخرت میں اللہ سے بہت کچھ ملنے کی امید ہے۔ یہ سوچ آپ کے دل کو سکون بخشے گی، بیشک سکون اللہ کے ذکر میں ہی ہے۔
۔
از: عبدالباسط احسان
۔۔۔۔۔۔۔




No comments:

Post a Comment